پیرمحل :چک نمبر 332 گ ب جا کھڑاپیر محل میں سٹرس ،کنو،کے کاشتکاروں کے لئے ورکشاپ کااہتمام

یرمحل :چک نمبر 332 گ ب جا کھڑاپیر محل میں سٹرس ،کنو،کے کاشتکاروں کے لئے ورکشاپ کااہتمام ،،زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا ہے کہ سٹرس کی برآمدات 300ملین ڈالر سے محدود ہو کر 100ملین سے بھی کم رہ گئی ہے سٹرس کنو،کی پیداوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کی درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں تاکہ سٹرس کو درپیش چیلنجز سے احسن انداز سے نپٹا جا سکے ۔ ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، محکمہ زراعت پنجاب حکومت ، خیبر پختونخواہ حکومت اور وفاقی غذائی استحکام وزارت کے زیر اہتمام چک نمبر 332 جاگڑہ پیر محل میں منعقدہ سٹرس کے کاشتکاروں کے لئے ورکشاپ کی صدارت کرتے ہوئے کیا پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ سیڈ سرٹیفیکیٹ قوانین کو مکمل طور پر لاگو کرنا ہو گا انہوں دنیا بھر میں کم بیجوں والے سٹرس کو پسند کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ سٹرس کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ہماری سٹرس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سٹرس کی بحالی کیلئے تصدیق شدہ بیج کی نرسریوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہیانہوں نے کہا کہ کینو کی مزید ورائٹیز کو کاشتکاروں تک پہنچنا ہو گا تاکہ مارکیٹ میں ایک کے بعد دوسری ورائٹیز کو لاتے ہوئے کاشتکاروں کا بھی منافع بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈسٹری پبلک پارٹنرشپ کے ساتھ جدید نرسری میکنزم تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا موجودہ سٹرس باغات کی بحالی وقت کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ باغوں کے کیلئے بنکوں کے ساتھ بزنس ماڈل سامنے لانا ہوں گا تاکہ کاشتکار پھل آنے تک اپنا سرکل چلا سکیں انہوں نے کہا کہ سٹرس کی مختلف اقسام کے کلسٹر ایریا بنانے ہوں گے وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ نے کہا کہ کاشتکاروں اور زرعی ماہرین کے مابین تعلقات کو مضبوط بنا کر زرعی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ سے مستفید ہو کر کاشتکار سٹرس کے مسائل پر قابو پا سکیں گے سیکٹرری بورڈ آف ریوینو شفقت اللہ مشتاق نے کہا کہ ساندل بار کی تاریخ میں یہ دیہات جاگڑہ 1892 میں پہلا آباد ہونے والا علاقہ تھا کینو میں چک نمبر 332 گ ب جا کھڑاکے علاقے کو خاص اہمیت حاصل ہیں انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں اور کاشتکاروں کے مابین روابط ملکی ترقی کیلئے ناگزیر ہے اس ضمن میں ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی کاوشوں کو ملکی سطح پر ممتاز حیثیت حاصل ہے سابق ڈائریکٹر جنرل ایکسٹینشن پنجاب ڈاکٹر انجم علی بھٹر نے کہا سٹرس کو مزید منافع بجش بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں پنجاب میں 500سٹرس نرسری رجسٹرڈ کی گئی ہیں تاکہ بہترین سٹرس پودے کاشتکاروں تک بہم پہنچائے جا سکیں ڈائریکٹر ایکسٹینشن فیصل آباد چوہدری عبدالحمید نے کہا کہ 48 ہزار فیصل آباد ڈویژن میں سٹرس لگایا جارہا ہے انہوں نے کہا پوٹاش کی کمی وجہ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سٹرس کی کوالٹی متاثر ہورہی ہے پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں سٹرس کی پیداوار کے حوالے سے 15واں بڑا ملک ہے ملک میں بعد از سرگودھا ٹوبہ ٹیک سنگھ کینو کی پیداوار میں سر فہرست ہے ڈائریکٹر سٹرس انسٹی ٹیوٹ سرگودھا رضا سالک نے کہا کہ 91 فیصدسٹرس کی رقبے پر کینو کاشت کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ڈرپ ایریگیشن سے پانی کی بچت کو ممکن بنایا جا سکتا ہے کاشتکار 31 جنوری تک پھل اتار لیں جنوری کے آخری ہفتے میں دوسرا فرٹیلائزر دے دینا چاہیے ڈاکٹر عبدالرحمن نے کہا سٹرس میں اچانک مرجھا کے مسلہ پر قابو پانے کیلئے زرعی ماہرین کی سفارشات پر عمل پیرا ہو نا ہوگا ڈاکٹر بشارت علی ڈائریکٹر ہارٹیکلچر پنجاب نے کہا کہ سٹرس کو درجہ افضل کی فصل سمجھنا چاہیے زرعی یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر قمر بلال، پرنسپل آفیسر پی آر پی پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف، ڈائریکٹر ہارٹیکلچر زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر احمد ستار، پرنسپل ٹوبہ ٹیک سنگھ سب کیمپس ڈاکٹرضیاالرحمن، ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر محمد اعظم، ڈاکٹر عون،کے پی کے ڈاکٹر نعیم ستار و دیگربھی موجود تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں